پاکستانی اسمگلر کو جدہ ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا
سعودی وزارت داخلہ نے ایک اعلامیے کے ذریعے بتایا ہے کہ جدہ ایئرپورٹ پرمنشیات کی اسمگلنگ کی کوشش کے دوران گرفتار ہونے والے پاکستانی اسمگلر لال خان کا عدالتی حکم کے مطابق سر قلم کر دیاگیا۔ عدالت کی جانب سے لال خان کو موت کی سزا سُنائی گئی تھی، ملزم نے فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم اُس کی سزائے موت بحال رکھی گئی۔
گزشتہ جمعے کے روز سزا پر عمل درآمد کرتے ہوئے ملزم کا سر قلم کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بھی ایک پاکستانی شاہد اقبال کا بھی منشیات اسمگلنگ کے جُرم میں سر قلم کیا گیا تھا۔ شاہد اقبال اپنے پیٹ میں ہیروئن چھُپا کر مملکت میں اسمگل کرنے کی کوشش میں تھا، تاہم ایئرپورٹ حکام نے شک گزرنے پر اُسے گرفتار کر لیا۔
شاکر اللہ اپنے پیٹ میں ہیروئن چھپا کر پاکستان سے سعودی مملکت لایا تھا تاہم کسٹم حکام کی عقابی نظروں سے نہ بچ سکا۔ عدالت نے الزام ثابت ہونے پر اُس کا سر قلم کرنے کی سزا سُنائی تھی۔ رواں سال اکتوبر کے مہینے میں بھی دو پاکستانیوں کو ہیروئن کی سمگلنگ کا جُرم ثابت ہونے پر سزائے موت دی گئی تھی۔ جن میں سے ایک شخص محمد رمضان سردارا تھا، جس نے اپنے پیٹ میں ہیروئن چھُپا رکھی تھی، جسے اُس نے مملکت میں فروخت کر کے بھاری رقم وصول کرنا تھی تاہم اس کوشش میں کامیاب نہ ہو سکا۔
عدالت کی جانب سے ملزم کو سزائے موت سنائی گئی تھی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے ملزم کا سر قلم کر دیا گیا۔ اکتوبر کے مہینے میں ہی دمام میں ایک اور پاکستانی زاہد الرحمان کا بھی منشیات اسمگلنگ کے الزام میں سر قلم کیا گیا تھا۔ اْس نے بھی اپنے پیٹ میں ہیروئن چھُپا رکھی تھی۔
اس سے قبل نومبر کے مہینے میں پاکستانی شہری شاکر اللہ ولد رحمان اللہ کوموت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔
Comments
Post a Comment