خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھلے، وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو 

یہاں جو سبزہ اگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو 

گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو 

خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو 

ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو، کوئی خستہ حال نہ ہو 

خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو

Comments

Popular posts from this blog

لیموں کے پودے کے لئے نہ تو ذیادہ جگہ درکار. اور نہ ہی پیسہ. ایک گملہ بھی کافی ہے.

گوگل نے موبائل فون بھول جانے پر فوری آگاہ کرنے والی جیکٹ متعارف کرا دی

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کونیب اسلام آباد نے13دسمبر کو طلب کیا گیا ہے،